بچوں کا ريپ اور پاکستانی معاشرہ
پاکستان ميں لاھور ميں ايک پانچ سال کی معصوم بچی کے ساتھہ اجتمائی زيادتی نے پوری قوم کو ھلا ديا
لاھور ميں ۱۴۵ کيس بچوں کے ساتھہ ريپ کے رجسٹر ھوئے جن ميں اکثريت لڑکوں کی ھے
ريپ ميں اضافہ ھو رھا ھے ناقص قوانين اور اثر رسوخ کے باعث لوگ سزا سے بچ رھے ھيں
اس ميں جرم کرنے والے بھی بچے ھيں
ھمارا معاشرہ اور اس ميں بےتحاشہ بچے ماں باپ کی توجہ سے محروم ھيں الئيٹ کلاس ميں ويسے ھی بچوں کے لئے ٹائم نھيں
يے نوکر يا کسی رشتےدار کے ھاتوں جنسی تشدد کی طرف مائل ھو جاتے ھيں
افسوس ھماری سوسائٹی ان واقعات کو چھپا ديتی ھے
جو پھول اس طريقے سے مسلے جاتے ھيں ان کی شخصيت کچل جاتی ھے
اگر ان کو فوری طور پر نا سنبھالا جائے تو يے نفسياتی مريض بن جاتے ھيں
يے بچے اپنے پر ظلم بھولتے نھيں اور انتقام کی آگ ميں جلتے ھيں اور پھر يے بھی اس طرح سے دوسروں کی زندگی سے کھيلتے ھيں
اپنے گھر پر توجہ ديں بچوں پر خاص نگاہ رکھيں ٹيچر مولوی حضرات کے پاس اکيلے مت چھوڑيں کمرے کا دروازہ کبھی بند نا کريں صرف لڑکياں نھيں لڑکے بھی خطرے ميں ھيں
اگر ايسا حادثہ ھو گيا ھے تو بچے کو کسی ماھر نفسيات کے پاس لے جائيں اور کوشش کريں اس کے زھين کو اس حادثے سے باھر لائيں
اس معاشرہ ميں ايسے حادثات روز کا معمول ھيں اگر کوئی سخت سزا نا ھوئی تو يے بڑھتا رھے گا
لاھور ھی کی داستان ھے ايک معصوم بچی ايک رشتےدار کی ھوس کا نشانہ بنی اور پھر گھر سے بھاگ گئی اب وہ ايک کال گرل ھے
ايک سروے جو تين سو بچوں پر کيا گيا اس ميں پچيس فيصد بچوں کے ساتھہ جنسی تشدد ھوا ھے گويا ھر چوتھا بچہ ريپ ھوا
ھم سب کو مل کر اس مسئلے کو حل کرنا ھے
آئيں اپنے بچوں کو نئی زندگی ديں
No comments:
Post a Comment