بھوک سے بلکتی عوام بھيک مانگے يا ڈاکا ڈالے ھمارا الميہ
ايدھی ٹرسٹ چھيپا ٹرسٹ عالمگير ٹرسٹ ان اداروں نيں اس ملک اور اس کی عوام کو جتنا نقصان ديا وہ کسی زلزلے يا طوفان سے نھيں ھوا
کسی قوم ميں ترقی تب ھوتی ھے جب اس ميں عزت نفس مر جاتی ھے سرعام لوگوں کو کھانا کھلانا ان کی عزت نفس کو مجروع کرتا ھے
لوگوں کو ايک لائن ميں بٹھا کر اربوں روپے روزانہ کا کھانا کونسی نيکی ھے
بنگلاديش ميں گرامين ايک سماجی ادارہ ھے اس نے لوگوں کو کھانا نھيں روزگارديا آج بنگالی اپنے پائوں پر کھڑے ھيں اور ھم بھيکاری
ھر روز صرف کراچی ميں چھے ھزار بکرے يے سماجی ادارے قربان کرتے ھيں اگر يے چاھيں تو ھر روز ايک فيکٹری بن سکتی ھے جس ميں تيس چاليس لوگوں کو روزگار مل سکتا ھے
ھم کو ان سماجی اداروں کو مجبور کرنا ھو گا يے روڈ پر لگے ان بھيک کے اڈوں کو بند کريں
اربوں روپے کھانے کھلانے پر لگا کر قوم کا مزاق بن گيا
ايمبولينس يے گورنمنٹ کا کام ھے پنجاب ميں ۱۱۲۲ نے يے کام بھہت اچھے انداز ميں کيا ايدھی صاحب کی زات ھر طرع سے مثالی ھے
ليکن ان کے طريقے سے تمام ويلفئر بھکاری بن گئی ھے
کسی کو دو وقت کی روٹی دينے کے بجائے کام ديں
وقت ھے ان سماجی تنظيموں کو چندہ نا ديں
ھميں لوگوں کو کام دينا ھے بھکاری نھيں بنانا
No comments:
Post a Comment