March 21, 2013

Afghanistan


حالات حاضرہ

کرزئی کو طالبان پر بھروسہ مہنگا پڑے گا، احمد ضیا مسعود

افغانستان کے اپوزیشن رہنما احمد ضیا مسعود نےصدر حامد کرزئی کو خبر دار کیا ہے کہ وہ طالبان پر بھروسہ اپنی ذمہ داری پر کریں۔ انہوں نے کہا ہے کہ طالبان دشمن کے طور پر قریب ہی ہیں اور یہ سال بہت برا ثابت ہو گا۔
اپوزیشن کے اتحاد افغان نیشنل فرنٹ کے رہنما احمد ضیا مسعود نے خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ بات چیت میں کہا ہے کہ طالبان پر بھروسہ کر کے حامد کرزئی کو افغانستان کے آخری سوویت نواز کمیونسٹ حکمران جیسی خوفناک تقدیر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا: ’’صدر کرزئی وہی غلطی دہرا رہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ طالبان ان کی قومیت کی وجہ سے ان پر رحم کریں گے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’لیکن طالبان پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ صدر نے جو طریقہ اختیارکر رکھا ہے، ان کا انجام آریانا اسکوائر پر ہو گا۔‘‘
1989ء میں سوویت فورسز کا انخلاء افغانستان کے سابق صدر محمد نجیب اللہ کے دَور میں ہوا تھا اور پھر مجاہدین اپوزیشن گوریلاؤں نے ان کے اقتدار کا تختہ الٹ دیا تھا۔
1996ء میں جب طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کیا تو نجیب اللہ کو ایک ٹرک کے پیچھے باندھ کر گھسیٹا گیا تھا اور پھر آریانا اسکوائر پر انہیں سرعام پھانسی دے دی گئی تھی۔ نجیب اللہ کی طرح حامد کرزئی بھی پشتون ہیں جبکہ بیشتر طالبان بھی۔
احمد شاہ مسعود، جنہیں امریکا پر 11 ستمبر کے حملوں سے چند روز قبل قتل کر دیا گیا تھا
افغانستان سے اتحادی افواج کا انخلاء آئندہ برس کے آخر تک طے ہے۔ اس تناظر میں حامد کرزئی طالبان کو سیاست میں حصہ دینے کی پیش کش کے ساتھ مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ انہیں بھائی کہہ کے مخاطب کرتے ہیں۔ تاہم طالبان کرزئی کے ساتھ بات چیت کرنے سے انکار کرتے ہیں اور وہ انہیں ’حملہ آوروں کی کٹھ پتلی‘ قرار دیتے ہیں۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ افغانستان میں آئندہ برس صدارتی انتخابات ہوں گے جبکہ اس کے اگلے برس پارلیمانی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے۔
روئٹرز کے مطابق امریکا اور طالبان کے درمیان ابتدائی مذاکرات 2010ء میں خفیہ طور پر جرمنی میں شروع ہوئے تھے، لیکن شدت پسند گزشتہ برس مارچ میں اس عمل سے نکل گئے تھے۔
مسعود کا کہنا ہے کہ طالبان قیامِ امن کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے اور غیر ملکی فوجیوں کے انخلاء پر انہیں اپنی شدت پسندی کی کارروائیاں بڑھانے کا حوصلہ ملے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ طالبان کو منشیات کی تجارت اور بھتہ خوری سے سالانہ چار سو ملین ڈالر حاصل ہوتے ہیں جو ان کی لڑائی کی قابلیت میں مددگار ہیں۔
سابق نائب صدر مسعود نے کہا: ’’ہم تباہی کے دھانے پر ہیں ... افغانستان میں 2014ء کے بعد سیاسی استحکام اور سلامتی کا کوئی نشان نظر نہیں آتا۔‘‘
انہوں نے زور دیا کہ حامد کرزئی مستعفی ہوجائیں اور ایک نگران حکومت قائم کی جائے جو قبل از وقت انتخابی عمل کی نگرانی کرے۔ احمد ضیا مسعود شمالی اتحاد کے رہنما احمد شاہ مسعود کے چھوٹے بھائی ہیں

No comments:

Post a Comment