March 3, 2013

LOVE STORY LAILA QAIS


6 اور 9 کا فرق : حنیف سمانا

تاریخ مورخوں کے ایمان پر ہوتی ہے...
جو محمود غزنوی مسلمان مورخوں کے لئے ایک بت شکن مجاہد ہے اور جو سومنات کے مندر کے بت تہس نہس کرنے 17 بار ہندوستان گیا..وہی محمود غزنوی ہندو مورخوں کی نظر میں ایک ڈاکو، لٹیڑہ تھا جو مندر میں موجود سونا اور چڑھاوے لوٹنے بار بار آتا تھا...
آپ کو اپنے ایمان یا نظریاتی جھکاؤ کے حساب سے کسی ایک کی رائے کو ماننا پڑے گا...کیونکہ تیسرا کوئی option موجود نہیں...

اسی طرح محمد بن قاسم مسلمان مورخ کی نظر میں ایک نجات دھندہ ہے جو دیبل کی مظلوم خواتین کی پکار پر سندھ آیا...مگر ہندو مورخ اسے بھی جارح کہے گا...

ساری کہانی 6 اور 9 کی ہے...آپ کی طرف 6 اور میری طرف 9 ...نہ آپ غلط ہیں اور نہ میں...
اپنے اپنے زاویہ نظر کا قصور ہے....
اپنی اپنی جگہ بدلے کی ضرورت ہے...

زاویہ نظر پر ایک واقہہ یاد آیا..

قیس کا باپ جب لیلیٰ کے گھر بیٹے کا رشتہ لے کر گیا..تو لیلیٰ کے باپ نے (جو چاہتا تھا کے اسکی بیٹی کی شادی قیس کی بجائے بصرہ کے شہزادے سے ہو) انکار کیا کہ وہ اپنی بیٹی کی شادی اس مجنوں، دیوانے سے نہیں کر سکتا...مجنوں کے باپ نے کہا کہ میرا بیٹا پاگل دیوانہ نہیں..وہ تو صرف لیلیٰ کی محبت میں ایسا ہوگیا ہے..آپ شہر کے عالموں کو بلائیں اور وہ قیس سے بات کرکے اور ہر طرح کا امتحان لے کے دیکھیں..اگر وہ کہہ دیں کہ قیس دیوانہ ہے تو آپ بے شک یہ رشتہ منظور نہ کرنا....

شہر کے عالم بلائے گئے..انہوں نے قیس سے سوال جواب کئے..
قیس نے ہر سوال کا معقول جواب دیا..
ہر طرف سے سبحان اللہ..سبحان اللہ کی صدائیں بلند ہوئیں....
ایک عالم نے کہا کہ قیس ایک عقلمند اور ذہین انسان ہے..کون کہتا ہے کہ یہ دیوانہ ہے....

لیلیٰ کا باپ پریشان ہو گیا کہ اسکا کھیل خراب ہو رہا ہے..
اسنے بصرہ کے شہزادے سے وعدہ کیا ہوا ہے..
اسنے قیس کو مجنوں اور دیوانہ ثابت کرنے کے لئے آخری حربہ استعمال کیا...
اس نے علمائے شہر سے کہا کہ میں بیٹی کا باپ ہوں اگر آپ اجازت دیں تو میں بھی قیس کی ذہانت کا امتحان لے لوں..علماء نے اجازت دی...

جس جگہ قیس بیٹھا تھا اس کے اوپر ہی ایک کھڑکی تھی جہاں سے لیلیٰ یہ ساری کاروائی دیکھ رہی تھی اور خوش ہورہی تھی کہ اس کا قیس بڑے بڑے عالموں کو لاجواب کر رہا ہے...
لیلیٰ کے باپ نے ایک بڑا سا آئینہ قیس کے سامنے رکھا جس پر "اللہ" لکھا ہوا تھا..
اور اسے اس زاویے سے رکھا کہ قیس کو اپنے ہی اوپر کی کھڑکی نظر آئے...
اس کے بعد لیلیٰ کے باپ نے سوال کیا

"قیس! غور سے دیکھ کے بتاؤ کہ تمہیں اس شیشے میں کیا نظر آرہا ہے؟"

قیس نے چونکہ کافی دنوں کے بعد لیلیٰ کو شیشے میں دیکھا تھا تو بے اختیار کہہ اٹھا

" لیلیٰ"

لیلیٰ کے باپ نے وہ شیشہ علمائے شہر کی طرف کیا...

"استغفراللہ ...آپ اس مجنوں سے میری بیٹی کی شادی کر رہے ہیں کہ جو اللہ کو لیلیٰ کہہ رہا ہے.. "

قیس نے اس وقت بے اختیار کہا

"جس جگہ آپ ہونگے وہاں سے آپ کو اللہ دکھتا ہو گا مگر جہاں میں ہوں وہاں سے مجھے لیلیٰ کے سوائے کچھ نظر نہیں آتا.."

اس جملے نے اور پکا کر دیا..ہر طرف سے "شرک.. شرک" اور "مجنوں مجنوں" کی آوازیں آنے لگیں..اور لوگوں نے پھر سے قیس کو پتھر مارنے شروع کئے.....
 

No comments:

Post a Comment