March 3, 2013

THE SAD SIDE OF PAKISTAN HOW WE TREAT POOR



لازم ہے کے ہم بھی دیکھیں گے..: حنیف سمانا

میں ایک غریب پاکستانی ہوں...
ایک بےکس، نادار، لاچار، کمزور، مجبور، بے آسرہ پاکستانی......
غرض لغت میں جتنے ایسے الفاظ ہیں جو ہمارے ہاں اعلی سوسائٹی میں حقارت سے دیکھے جاتے ہیں..وہ سب میرے لئے استعمال ہو سکتے ہیں...
لیکن میں پھر بھی ان اعلی سوسائٹی میں اٹھنے بیٹھنے والوں کی ضرورت ہوں...
ان کے گھروں کی صفائی و ستھرائی اور چوکیداری کے لئے...
ان کے کچن میں کھانا پکانے کے لئے...
ان کے بچوں کی نگہداشت کے لئے...
انکی قیمتی گاڑیاں چلانے کے لئے...
انکے لگژری بنگلوز اور عمارتوں کی تعمیر کے لئے...
انکے لان اور باغات میں پودے سیچنے اور پھول کھلانے کے لئے...
اور سب سے بڑی بات ...
ان میں سے بہت سو کو ووٹ دیکر اقتدار میں لانے کے لئے...
میں انکی ضرورت ہوں...
اسی لئے ان لوگوں نے مجھے زندہ رکھا ہوا ہے....
یہ ہر پانچ سال بعد میرے پاس آتے ہیں...اور وعدے وعید کرتے ہیں...
مجھے سبز باغ دکھاتے ہیں...
ہم تمہارے لئے یہ کریں گے...ہم تمہارے لئے وہ کریں گے...
ہم تمہیں یہ دیں گے...ہم تمہیں وہ دیں گے...
ہم تمہاری زندگی بدل دیں گے...
اور پھر جب اقتدار مل جاتا ہے تو یہ نظریں بدل کے...اپنی زندگیاں بدلنے میں لگ جاتے ہیں...اور میں وہیں کا وہیں کھڑا رہ جاتا ہوں..بلکہ اور پیچھے چلا جاتا ہوں...
ان سے ملئے...یہ اقتدار والے ہیں...انہوں نے مجھ سے روٹی کپڑا اور مکان کا وعدہ کیا تھا...پانچ سال میں انہوں نے مجھ سے خون تھکوا دیا...5 سال پہلے روٹی مجھ سے جتنی دور تھی..انہوں نے اسکا فاصلہ دگنا کر دیا...5 سال پہلے میرے پاس 4 جوڑے کپڑے کے تھے...اب ایک بچا ہے..یہ پھر آئے تو یہ بھی چھین لیں گے...5 سال پہلے بھی میرے پاس مکان نہیں تھا...مگر انہوں نے تو قبر کا حصول بھی مشکل کر دیا ہے...
یہ دوسری جماعت کے لوگ ہیں..پہلے ایک صوبے پہ حکومت کرتے رہے ہیں.اب چاروں صوبوں کی حکومت مانگ رہے ہیں...پہلے ایک صوبے والے روتے رہے....اب یہ چاہتے ہیں کہ چاروں صوبوں والے روئیں...
یہ تیسری جماعت کے لوگ ہیں...انکا ابھی تک پتہ ہی نہیں ہے کہ یہ کس کے خلاف ہیں اور کس کے ساتھ ہیں...سچ پوچھو تو یہ اپنے ہی خلاف ہیں...
یہ دینی جماعتیں ہیں...دنیا میں کہیں بھی ظلم ہو رہا ہو.. مصر، لیبیا،عراق، شام، برما ....کہیں بھی...انہیں وہ نظر آجاتا ہے...اگر نہیں آتا تو صرف مجھ پر ہوتا ہوا ظلم...انہوں نے میرے بھوکے بچوں کے لئے کبھی کوئی دھرنا نہیں دیا..
..ان سے کہو کہ اب ووٹ بھی مصر، لیبیا،عراق، شام اور برما والوں سے جاکے مانگیں...
اور یہ حضرت...جواچانک کینیڈا سے آدھمکے ہیں...انکے پیٹ میں بھی بار بار میرے حقوق کے لئے مڑوڑ اٹھ رہی ہے...جتنا سرمایہ انہوں نے انقلاب کے نام پراپنی پروجیکشن پر خرچہ ہے ..اس سے آدھا اگر مجھ پر خرچتے تو میری اور میرے جیسے ہزاروں کی زندگی میں انقلاب آجاتا..
یہ سب...سب کے سب...میری محبت میں گلے جارہے ہیں...مرے جا رہے ہیں..
پچھلے 5 سال میں..میرا جو حشر ہوا ہے...مہنگائی...بجلی اور گیس سے محرومی...cng کی لمبی قطاریں...جان و مال کا خوف...دہشت گردی..ان سب حالات میں ان سب جماعتوں نے مجھے تنہا اور بے یار و مددگار چھوڑا ہوا تھا...اب پھر میں انھیں یاد آیا ہوں...
آپ ہی بتاؤ...میں الیکشن میں ان سب کا کیا حشر کروں؟؟
 

No comments:

Post a Comment