November 11, 2013

سو پیاز اور سو جوتے




ایک بادشاہ نے اپنے ایک وزیر کو اس کی کسی سنگین غلطی پر سزا دینا چاہی اور کہا کہ یا تم 100 کچے پیاز ایک ہی نشست میں کھا لو اور یا پھر دربار میں سرعام 100 جوتے کھا لو۔

وزیر نے سوچا کہ سب کے سامنے 100 جوتے کھانے سے تو بہت بے عزتی ہو گی اس لئے 100 پیاز کھا لیتا ہوں۔

جب اسے پیاز کھانے کو مہیا کئے گئے تو چند پیاز کھانے کے بعد اس کی حالت بگڑنے لگی۔

اب وہ بولا مجھ سے مزید پیاز نہیں کھائے جاتے، آپ مجھے جوتے لگا لو۔

دو چار جوتے پڑے تو ہوش ٹھکانے آگئے، اب وہ بولا کہ مجھے جوتے مت مارو، میں پیاز کھاؤں گا۔

کرتے کرتے ۔۔۔ وہ جوتے بھی کھاتا گیا اور پیاز بھی۔ آخر پر جب 100 پیاز کا عدد پورا ہوا تو وہ 100 جوتے بھی کھا چکا تھا۔

یہی حال اس وقت امریکہ کا ہے، وہ میدان جنگ میں جوتے کھا کر تھکتا ہے تو مزاکرات کے پیاز کھانے پر راضی ہو جاتا ہے۔

مزاکرات کی شرائط سن کر پھر سے جوتے کھانے کے لیے میدان میں آ جاتا ہے۔
اور وہ بھی سو جوتے اور سو پیاز مکمل کرنے کے بعد ہی واپس جائے گا۔

طالبان نے مزاکرات کی پہلی شرط یہ رکھی ہے کہ امریکہ و اتحادی افواج افغانستان چھوڑ دیں، ہم پھر بات کریں گے۔
------------------------------------------------------------

آج کی خبر ہے کہ امریکہ نے طالبان کو آدھا افغانستان دینے کی پیشکش کی ہے
۔ جسے طالبان نے مسترد کر دیا  
 

یعنی امریکہ کی دم پر طالبان کا پاؤں آ چکا ہے اور وہ بری طرح بوکھلا گیا ہے۔
امریکہ نے جان چھڑانے کے لیے ایک بار پھر طالبان سے رابطہ کیا ہے۔ امریکہ کی خواہش ہے کہ اگر طالبان چاہیں تو فوری طور پر جنوب مشرق کے 14 صوبوں کا کنٹرول ان کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔ مگر طالبان قیادت نے اس پر بات چیت کرنے سے انکار کر دیا ہے اور اپنا پرانا موقف دہرایا ہے کہ جب تک غیر ملکی فورسز افغانستان سے نکل نہی جاتیں، امریکہ سے کوئی بات نہی کی جا سکتی۔ افغانستان ایک اکائی ہے۔ امریکی فوری طور پر یہاں سے نکل جائیں، بصورت دیگر ان سے جنگ جاری رہے گی۔

No comments:

Post a Comment