November 11, 2013

sopore massacre




سوپور کے قتل عام کی 19 ویں برسی

سرینگر سے 48کلومیٹر کے فاصلے پر سوپور میں 6 جنوری 1993ء کے دن بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں بے گناہ لوگوں کے قتل عام اور ان کے مکانات اور دکانوں کو جلا کر خاکستر کرنے کی برسی منائی گئی۔ اس دن بھارتی فوجیوں کی گولیوں سے کم ازکم ساٹھ بے گناہ کشمیری شہید ہوئے جبکہ سینکڑوں مکانات، دکانیں اور کروڑوں روپے مالیت کی جائیدادوں کو جلا کر خاک کر دیا گیا۔ فوجیوں نے یہ کارروائی اپنے ایک ساتھی کے زخمی ہونے اور اسکی رائفل چھن جانے کیخلاف انتقام لینے کیلئے کی۔ 

اس خونی واقعہ کے 19 سال گزرنے کے بعد بھی لوگ 6 جنوری 1993ء کو پیش آنیوالے قتل عام اور تباہ کاریوں کو نہیں بھول سکے۔ اس دن سوپور کی مارکیٹوں کو نوے منٹ کے اندر جلا کر زمین بوس کر دیا گیا۔ ڈیڑھ گھنٹے کی مدت میں ہزاروں دکانوں اور مکانات کو آگ لگا کر تباہ کرنے کے علاوہ کم ازکم ساٹھ افراد جن میں مرد، خواتین اور بچے شامل تھے شہید کر دیئے گئے جن میں سے کئی بھارتی فوجیوں نے زندہ جلا دیئے۔ اس واقعے کے ایک عینی شاہد محمد رمضان نے بتایا کہ لوگ جو جلتے ہوئے مکانوں اور دکانوں میں پھنسے ہوئے تھے مدد کیلئے چیخ وپکار کر رہے تھے لیکن کوئی بھی ان کی مدد کیلئے نہیں پہنچ رہا تھااور نہ ہی سول حکام اور پولیس نے انہیں بچانے کی کوشش کی۔ بھارتی فوجیوں نے یہ قتل عام ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا۔ جب فوجیوں نے چاروں طرف سے فائرنگ شروع کر دی تو لوگ پناہ لینے کیلئے دکانوں میں گھس گئے لیکن فوجیوں نے دکانوں کو آگ لگا دی جس سے کئی افراد زندہ جل گئے۔ ایک خاتون نے اپنے بچے کیساتھ ایک دکان میں پناہ لینے کی کوشش کی لیکن فوجیوں نے اسکا بچہ اس سے چھین کر آگ میں پھینک دیا اور بعد ازاں اسے بھی گولی مار کر شہید کر دیا۔ ایک اور عینی شاہد غلام رسول نے بتایا کہ فوجیوں نے ایک مسافر بس کو روک کر اس میں سوار تمام مسافروں کو ہلاک کر دیا۔ علاقے کے لوگ تین دن تک جلے ہوئے مکانات اور دکانوں کے ملبے سے لاشیں نکالتے رہے۔ اس واقعے کیخلاف کئی دن تک زبردست مظاہرے کئے گئے لیکن مجرموں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کئی گئی۔

No comments:

Post a Comment