کشمير لھو لھو بھڑکتے جزبات بے حس پاکستان
کشمير کو ھندوستان نے لوٹا اور پاکستان نے اس کو خون ميں نھلا ديا کشمير اگر صرف آزاد لکھہ دينے سے خوشحال ھو جاتا تو ھر ملک اپنے نام کے ساتھہ آزاد لکھہ ديتا چشموں درياوں کی گزرگاہ وادی جنت نظير کے ٹکڑے کبھی گلگت اور کبھی جموں
کشمير کو اس ھال ميں لانا پاکستان کی بڑی زيادتی ھے
دنيا مين ايک چھوٹا سا ملک ابھرا نام فلسطين
کشميری سوال کرتے ھيں طلبان کی حکومت دنيا کے دو ملک مانتے تھے ايک سعودي عرب ايک پاکستان کيا پاکستان کشمير کو آزاد ملک تسليم کر سکتا ھے
اگر نھيں تو اس کو پاکستان کا صوبہ بنا لے جس طرع ھندوستان نے کي
يے کيا ڈرامہ بازی کشمير آزادی چاھتے ھيں ان کو خون کے دريا ميں جھونک ديا اگر پاکستان کو کشمير يا کشمير کاز سے کوئی ھمدردی ھے تو اس کو آزاد ملک قرار دے
يے کيسی آزادی ھے پاکستان کی پارٹياں وھاں اليکشن لڑيں اگر يے کشمير آزاد ھے تو کل کی ايرانی اور افغان کو اجازت ديں وہ بھی يھاں اليکشن لڑے
جو قرارداد پاکستان اقوام متحدہ ميں لے گيا اس وقت گلگت بلتستان کشمير کا حصہ تھے ھم نے اسکو پاکستان کا حصہ بنا ليا تو قارداد تو ھم نے پھاڑ دی
کشمير بنے گا پاکستان يے فيصلہ ھم نے کيسے کر ليا ھم اگر کشميريوں کو حق آزادی رائے دينے سے پھلے خود ھی اٹوٹ انگ کھيں تو بھارت بھی حق بجانب ھے زوالفقار علی بھٹو سے مياں نواز سب نے دکاندارٰی چمکائی
اب ھندوستان پاکستان دونوں اس کو اپنے صوبے بنا ليں اور دل بھر کے موج کريں کم از کم کوئی اور کشميری صليب پر نا چڑھے يے بھی کسی ماں کے لعل ھيں اب اس قصہ کو ختم کر ديں
No comments:
Post a Comment