شہید لباس اور شہید بی بی کی کرامت ۔ ۔ ولائتی بوتل کا مزا
Feb 27 2013
کیا آپ انہیں جانتے ہیں؟ جی ہاں آپ نے بالکل صحیح پہچانا اوربھلا کیوں نہ پہچانتے کہ گوگل سرچ سمیت ہرسرچ انجن پر ہرخاص و عام کو مطلوب شعلہ بدن حسن گلرنگ اور ایوانان اقتدار کو مسحور و مسخر کرنے والے جلوہء ہوشربا سے “مسلح” اصل ست رنگی سرکار یہی تو ہیں۔ یہی ہیں پاکستان سٹیل ملز سابق چئرمین اور کھاؤ پیو مکاؤ گروپ کے سرغنہ عثمان فاروقی کی لاڈلی صاحبزادی، مقتول بینظیر،، شہید،، کے بہیمانہ قتل سے لیکر زرداری کرپشن کنگز کی ہر ایکس وائی زیڈ فروشی کی قابل اعتماد رازدان، پی پی پی لوٹ مار پروگرام کے چیف ماسٹرمائنڈ سلمان فاروقی کی بھتیجی، صدرزرداری اور وزیر بلیک واٹرز رحمان ملک کی من چاہی ملکہء حسن و شباب، ہرہائی نس محترمہ شرمیلا فاروقی۔ معذرت چاہتا ہوں کہ تعارف کچھ لمبا ہو گیا۔ لیکن ایسی عالمگیر شخصیت کے تعارف کیلئے شاید ہزار صفحی کتاب بھی کم ہو گی۔ سو اگر یہ تعارف مذید طول پکڑ گیا تو برداشت کیجئے گا۔ یہ اسی جیالا فورس کی ڈائی ہارڈ مجاہدہ ہیں جو سپریم کورٹ کی تحقیقات کو جھٹلانے، رینٹل پاور پلانٹس کو جائز قرار دلوانے اوراربوں روپے کی کمیشن کھری کرنے کیلئے قوم کو خود ساختہ لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں مبتلا کر کے اپنے شیطانی مقاصد حاصل کر گھرجانے والی ہے۔ خوش قسمت ہیں کہ بھاگتے چوروں نے لنگوٹی کسنے سے پہلے اپنی باجی جان کے ہاتھوں پر مہندی اور سر پر ست رنگی دوپٹہ رکھنے کا بندوبست کر دیا ہے۔ جی ہاں وہی مقدس دوپٹہ جو پہلے سیف الرحمن کے بیڈ روم کے افسانہء محبت اور پھرعدالت کی داستان حقیقت کا مرکزی کرداربھی رہا اور ایوان صدر سے لیکروائٹ ہاؤس امریکہ کی خوابیدہ خلوتوں کی “رازداریوں” کا گواہِ خاص بھی ٹھہرا۔ اگر اپ کو یاد آ رہا ہو تو میں تصدیق کیے دیتا ہوں۔ کہ یہ وہی مظلوم حسینہ ہیں جہنوں نے باقائدہ عدالت کے کٹہرے میں حلفیہ بیان دیا تھا کہ پاکستان سٹیل مل غبن کیس کی تحقیقات کے دوران اس وقت کے وفاقی محتسب جناب سیف الرحمن نے ان کےعزیزوں کی رہائی اورکرپشن کیسز ختم کرنے کی سودے بازی میں انہیں جنسی بلیک میل کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے سیف الرحمن صاحب پرمسلسل آبرو ریزی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے، ثبوت کے طور پر اپنا پھٹا ہوا “شہید لباسِ” بھی عدالت میں پیش کیا تھا۔ مگرافسوس کہ ان کو صرف ان کا جیون ساتھی ہی نہیں، بھٹو کے سیاسی وارثین سے وفاؤں کا ہر انعام بہت دیر بعد ملا۔ خیردیر آید درست آید، انہیں اپنی محبوب لیڈر بی بی کی “شہادت” کا شکر گذار ہونا چاہیے کہ وہ شہادت ہی ” ان کے زرادری” کی صدارت اورمابعد ان پر برسنے والی نوازشات کا سبب بنی۔ یہ ان کی اور ان کے خاندان کی بھٹو خاندان سے والہانہ محبتوں اور وفاؤں کا ہی صلہ ہے کہ ان کے باپ، تایا، چاچا، ماموں، بہن بھائی اورکزنز سمیت وہ سب عزیز و اقارب زرداری حکومت میں کلیدی عہدوں پر فائز ہیں جنہیں عدالتوں نے سٹیل مل اور دوسرے اہم اداروں کو لوٹنے کا مجرم قرار دیا تھا۔ بحرحال سب جیالوں کو مبارک ہو کہ زرداری صاحب کی محبوب ہستی اور پی پی کے ولائتی بوتل مارکہ سندھ کارڈ گروپ کی “روحانی محبوبہ” ناگہانی منگنی کا شکار ہو چکی ہیں۔ ایک بار پھر معذرت کہ مجھے ان کے خوبصوت تعارف کے حوالے سے چند سطوراور لکھنی پڑ رہی ہیں
کیا کروں ان ننگ قوم گروہ پر لکھ کر دل کی بھڑاس نہ نکالوں تو جگر تپتا ہے۔ احباب یہ اس قوم کی بدقسمتی ہے کہ لاکھوں نہیں کروڑوں سفید پوش ہموطن مہنگائی کے طوفان ِجاں شکن سے تنگ ہیں، کروڑوں مفلس و مزدور فاقوں سے بے حال اور لوڈ شیڈنگ سے بے روزگارہیں۔ دوسری طرف ملک و قوم کی دولت لوٹنے والے گروہ کی پھولن دیویاں شراب کی ولائتی بوتلیں لیکرآغا سراج درانی جیسے اوباش تماش بینوں کی بانہوں میں جھولتی اور شراب و شباب کی محفلوں میں ہوش ربا رقص کرتی ہیں۔ مفلس قوم کی اس خادمہ کا رؤسانہ انداز دلربائی یہ ہے کہ باخدا ستر لاکھ کی رولیکس ڈایمنڈ گھڑی، پانچ لاکھ کا بھارتی شاہکار سوٹ، دو لاکھ کی کینالی برانڈ اٹالین جوتی، سات کروڑ روپے مالیت کا ساؤتھ افریقی ہیروں کا ہاراور پانچ لاکھ کا فرانسیسی پرفیوم لگائے ایوان صدر اور وزیر اعظم ہاؤس میں غیر ملکی گورے مہمانوں کے درمیان یوں گھومتی ہیں گویا اپنے خوابوں کا شہزدہ تلاش کرنے افلاک کے کوہ قاف سے اتری ہوں۔ کہتے ہیں کہ خدا جب حسن دیتا ھے، نزاکت آ ہی جاتی ہے۔ مگر یہ نزاکت، کن کن ایوانوں سے ہوتی ہوئی کہاں کہاں پہنچتی رہی ہے اس کے بارے پاکستانی خفیہ ایجنسیوں سے بہتر وائٹ ہاؤس واشنگٹن اور سی آئی اے کے وہ مقدس اہلکار جانتے ہیں جو اسی دوپٹے کی رنگینیوں سے بارہا فیض یاب ہو چکے ہیں ۔ بحرحال انہیں اوران کے جیالے بھائیوں کو ایک بار پھر مبارک ہو کہ “ان کے زرداری ” نے ان کیلئے دولہا بھی ایسا کرپشن پرنس تلاش کیا ہے کہ خوب لوٹیں گے جو مل بیٹھیں گے گھر والے دو۔ سنا ہے کہ ان کے ہونے والے مجازی خدا جناب ہاشم ریاض شیخ، زرداری کرپشن گینگ کے مین گیم پلانر، سابق ڈی جی، ایف آئی اے ریاض اے شیخ کے صاحبزادے ہیں۔ نیب کے قانونی ماہرین بھی اقرار کرتے ہیں کہ ریاض اے شیخ صاحب کرپشن کیسز اورثبوت مٹاؤ ٹیکنالوجی کے شعبے میں رحمن ملک سے بہتر ایکسپرٹ ہیں۔ لہذا جیالے بھائیوں کو امید رکھنی چاہئےکہ ان کی نرم و نازک بہن کو مستقبل میں کوئی احتسابی یا سیف الرحمانی سانحہ درپیش نہ ہو گا ۔۔۔ ہم بھی دعا گو ہیں کہ اللہ ان کے ست رنگی دوپٹے کو عدالتی رسوائیوں اور سیف الرحمن جیسوں کے ہر شر سے سدا محفوظ رکھے ۔ ۔ ۔ کرپشن کنگز اینڈ کوئینز زندہ باد ۔۔۔”شہید بی بی” زندہ باد ۔۔ ۔ فاروق درویش
No comments:
Post a Comment