March 22, 2013

Bangladesh on way to destroy or on way to build


مجیب اوراندرا کا انجام بھولنے والی ماڈرن مکتی باہنی یاد رکھے ۔ ۔

admin
Feb 26 2013
بنگلہ دیشی وزیر خارجہ دیپو مونی کے اس احمقانہ بیان پر کہ اللہ، رسول اوراسلام کا نام بنگلہ دیش سے باہر نکال دیا جائے گا۔ مجھے چنگیز اور ہلاکو کے اسلام کو صفحہء ہستی سے مٹا دینے والے وہ فرعونی دعوے یاد آ رہے تھے جو انہوں نے اسلامی بستیوں اورکتب خانوں کو تاخت و تاراج کرتے ہوئے کیے تھے۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ رب کائنات کے نظام سے ٹکرانے والا، دین حق کا دشمن فرعون ہو یا نمرود، چنگیر ہو یا مسولینی، مجیب الرحمن ہو یا اندرا خانوادہ، سب ذلت اوربربادی کا ہی کڑوا مزہ چکھتے رہے ہیں۔ فرعون کی لاش تا قیامت نشان عبرت ہے تو چنگیر خان کی قبر کا روئے زمین پر کہیں نام و نشان تک موجود نہیں۔ اخلاقیات کی حدود سے مادر پدر آزاد SheikhMujib“مہذب امریکی سامراج، مغربی صلیبیوں اور بھارتی ہندوآتہ نے ہر اسلامی ملک میں مغرب کی تقلید میں فحاشی اور بے غیرتی کی حدود عبور کرنے کیلئے بیتاب طبقے کو دین اسلام سے دور کرنے کیلئے اپنے زرخرید گماشتوں کا جال پھیلا رکھا ہے۔ پچھلی تین دہائیوں سے یہ تینوں اسلام دشمن عناصر ہر اسلامی ملک و معاشرے میں اپنی پسند کا اسلام نافذ کرنے کیلئے ہر طریقِ فتن و فتنہ آزما رہے ہیں۔ قرآن و رسالت، اسلامی شعائر اور مذہبی و اخلاقی اقدارکیخلاف پریس اور میڈیا کی ثقافتی یلغار ایک قلمی و نظریاتی صلیبی جنگ کی صورت اختیار کرچکی ہے۔ افسوس کہ اس جنگ میں  ہماری ہی صفوں میں صلیبی قوتوں اور یہود و ہنود کے قلمی ہتھیار ایسے نام نہاد مسلمان بھی موجود رہتے ہیں جنہیں فرزندان توحید ملعون سلمان رشدی، لعنت رسیدہ تسلیمہ نسرین، سلمان تاثیر اور ننگ اسلام احمد رجیب حیدر کے نام سے جانتے ہیں۔
پچھلے دنوں اسلام سے بیزار، ایک گستاخ قرآن و رسالت بنگالی بلاگر احمد رجیب حیدر کا قتل بھی اسلامی سوچ رکھنے والے طبقے کے خلاف کریک ڈاؤن پلاننگ کے سلسلے کی کڑی معلوم ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ اس گستاخ رسول بلاگر کو نامعلوم افراد نے اس کے گھر کے rajeebباہرخنجروں کے وار کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔ جس کے فوراً بعد اس کی ذمہ داری سقوط ڈھاکہ کے وقت مذاحمت کےالزام کی طرح جماعت اسلامی اور دوسری اسلام پسند جماعتوں پر ڈال دی گئی ہے۔ الجزیرہ کے کالم نگار محسن الدین احمد مذکورہ گستاخ اسلام بلاگر احمد رجیب حیدر کے بارے میں لکھتے ہیں کہ “اسے بلاگر کے بجائے حکومتی تنخواہ دارایجنٹ کہنا مناسب رہیگا۔ ان کا بلاگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں نازیبا اور توہین تبصروں اورمسلمانوں کے خلاف نفرت و تعصب سے بھرا پڑا ہے۔ ہر فرد کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ دیندار رہے یا بے دین لیکن مقتول مذہبی معاملات پر کسی منطقی دلیل سے بحث کرنے کے بجائے حیران کن طور پر انتہائی واہیات انداز میں صرف اسلام پر ہی حملے کرتے تھے۔ ان کا مقصد شاید ملک میں انتشار پیدا کرنا تھا یا وہ جلد از جلد کسی بھی طرح مشہور ہونا چاہتے تھے۔ بہت سوں کو یہ یقین ہے کہ موصوف حکومتی حمایت سے اپنے ساتھیوں کے ہاتھوں ہی مارے گئے ہیں تاکہ اسلام پسندوں پر اس کا الزام عائد کرکے سیکولرازم پھیلانے کی تحریک کو مضبوط تر کیا جاسکے۔ اور قاتلوں کی گرفتاری کی آڑ میں عوامی لیگ کی حکومت بڑے پیمانے پر اسلام پسندوں کو گرفتار کرسکے”۔
اسلام دوست اورسیکولرازم کے حامی بنگلہ دیشی عوام کے درمیان پرتشدد ٹکراؤ کے باعث سیاسی صورتحال مسلسل انتشارسے دوچار ہے۔ غدارشیخ مجیب الرحمن کی غدار بیٹی وزیراعظم حسینہ واجد اپنے باپ کے نقش قدم پربھارتی باندی کا کردارادا کررہی ہے۔ بھارتی ایما پربنائےگئے جنگی جرائم کے ٹریبونل نے ملک کی سب سے بڑی مذہبی پارٹی،جماعت اسلامی کےاہم رہنما عبدالقادرملا کو1971 میں جنگ کے دوران جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئےعمر قید کی سزا دی ہے جس کے خلاف ملک بھرمیں شدید ردعمل سامنے آیاہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ماہ اسی ٹریبونل نے جنگی جرائم پرجماعت کے رہنما مولانا عبد الکلام آزاد کی عدم موجودگی میں انہیں سزائے موت سنائی تھی۔ اس وقت جماعت کے کئی رہنمائوں اور بنگلہ دیش نیشلسٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک سابق وزیر سمیت بارہ افراد پرمقدمات چلائے جارہے ہیں۔ جماعت اسلامی اوراسلامی نظریاتی طبقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلے بھارتی غلام حکمرانوں کی ہدایت پر سنائے جا رہے ہیں
bbandladesh-antiislami
احباب یاد دلانا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی طرح بنگلہ دیش میں کئی دینی مدارس کو حکومتی امدادی رقوم سے چلایا جاتا ہے، بدلے میں مدارس کی طرف سے حکومت کو نصاب میں تبدیلی کےاختیارات دیے گئے ہیں۔ پاکستان میں روشن خیالوں کی دینی مدارس پرتنقید اورمعاشرے میں مغرب کی تقلید کیلئے مہم کی طرح، بنگلہ دیشی حکومت اورسیکولرگروپوں کی طرف سے وہاں بھی یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ مغربی معاشرے جیسے بنگلہ بچوں اوربچیوں کو بھی اکٹھے تعلیم حاصل کرنے کی کھلی اجازت دی جائے۔ دراصل مغربی سامراج تمام اسلامی ملکوں میں عاصمہ جہانگر، ماروی سرمد اورمقتول سلمان تاثیرجیسے بدبختوں کی مدد سے اسلام سے بیزاری، فحاشی و عریانی اور ماد پدرآزادی کا ایسا بیج بونا چاہتا ہے جس سے نئی نسل دین اپنی اسلامی معاشرت اورثقافت سے بیزارہو کرمغربی سامراج کے روشن خیال سپاہی بنیں۔ سامراجی خواہش ہے کہ اسلامی معاشرے میں ملعون سلمان رشدی، تسلیمہ نسرین،رجیب حیدر، سلمان تاثیر، عاصمہ جہانگیر اور ماروی سرمد جیسے گستاخین قرآن و رسالت، لادینیت کے علمبردار حسن نثار، انیقہ ناز، یاقادیانیت کے گماشتین منصورآفاق، محمد وارث سیالکوٹی اور محمدعلی مکی جیسے فتنہء دہر کی “روشنی” پھیلانے والے لادین “اندھیرے” پیدا ہوتے رہیں۔ دین سے بیزارمغرب نواز دانشوراور ہندوآتہ غلام مسخرے شایدغازی علم دین شہید کے ہاتھوں راج پال کا بھیانک انجام بھول چکے ہوں۔ لیکن مغربی چمک کے پجاری دشمنان ملک و ملت کو اندرا گاندھی کے خانوادے، شیخ مجیب الرحمن، سلمان تاثیر اور احمد رجیب حیدرکا تازہ ترین انجامِ عبرت یا مرحومہ فوزیہ وہاب اورمرحومہ انیقہ نازجیسی روشن مزاج ہستیوں پر برسنے والی اللہ کی خاموش لاٹھی ضرور یاد رکھنی چاہئے۔
poster
بنگلہ دیش کو سیکولرازم اور روشن خیالی کے نام پرمغرب پرست ماڈرن بنانے کیلئے ڈالروں کے جنون میں بدمست اسلام دشمن عناصر یاد رکھیں کہ حسینہ واجد اینڈ کمپنی کی شکل میں پرویزمشرف برانڈ ننگ قوم ملت عناصر، روشن خیالی کی شاہراہ سے انہیں اس منزل کی طرف لے جا رہے ہیں جہاں سامراج اور ہندوآتہ کی مسلط کردہ نام نہاد “وار اگینسٹ ٹیرر” یا گوروں اور برہمنوں کا سٹیج کردہ موت کا رقص ہو گا۔ بھارتی غلام خوف زدہ ہیں کہ آج بنگلہ دیش کا مسلمان جاگ رہا ہے، وہ جانتے ہیں کہ شیخ مجیب الرحمن رہا نہ اندرا گاندھی لیکن 1971 میں مکتی باہنی کیخلاف مزاحمت کی علامت الشمس اور البدر والا جذبہ آج بھی زندہ ہے اور فرزندانِ توحید کی یہ سوچ تا قیامت زندہ رہے گی ۔۔ فاروق درویش
bang


No comments:

Post a Comment