November 7, 2013

بیویاں، حوریں اور بیچارے شوہر








دوست : اوئے ڈفر دیکھ کیا پیس جا رہا ہے۔ اچھا چل رہنے دے تجھے گوریاں پسند ہی نہیں ہیں۔
ڈفر : کیوں نہیں پسند؟ گوریوں میں زنانہ خصوصیات نہیں ہوتیں کیا؟ اور جتنا میں تھڑا ہوا ہوں مجھے تو ہر کوئی اچھی لگے گی۔
دوست : یار بندہ بڑی ب چ چیز ہے، زنانی ہو یا موبائل اسکا ہر چیز سے بڑی جلدی دل بھر جاتا ہے۔ شادی کے بعد مجھے احساس ہوتا ہے کہ اللہ نے جو ستر ستر حوروں والی بات کہی ہے وہ بالکل صحیح ہے۔ ہماری سوسائٹی میں تو اب یہ حالات ہو گئے کہ بیوی چاہتی ہے اسی کے گرد چکر کاٹتے رہو۔ بندہ بے شک ہر طرح سے ایک سے زیادہ شادی افورڈ کر سکے لیکن دوسری شادی کا نام سنتے ہی بیویاں بندے کا جینا حرام کر دیتی ہیں اور بندہ ہے کہ ایک کے بعد کہتا ہے اور آئے، اور آئے، اور آئے۔
ڈفر : بس کر یار بندہ بن دوزخ نہ بن۔ ہل من مزید، ہل من مزید کے نعرے نہ مار۔
دوست : جب تیری شادی ہو گی نا تو تجھے پتہ چلے گا۔
ڈفر : فکر نہ کر مجھے ایسے ہی بہت پتہ چل رہا ہے۔
دوست : بس میری مان جو مرضی کر بیگم کے ہاتھ میں کبھی اپنی کوئی کمزوری مت دیو۔ بیویوں کے طعنے ضرورت سے زیادہ شدید ہو کر لگتے ہیں۔
ڈفر : بس جلدی جلدی قیامت ہو اور ستر ستر حوریں ملیں، شادی اور بیوی کا ٹنٹا ہی ختم ہو۔
دوست : میں تو ہر نیشنیلٹی کی ایک لوں گا۔
ڈفر : پر نیشنیلٹیاں تو ایک سو چالیس ہیں اور حوریں ستر، کوئی جوگاڑ کرنا پڑے گا باس۔
دوست : میں دو حوریں دے کے ڈیڑھ سو خوبصورت ترین زنانیاں لے لوں گا 

No comments:

Post a Comment