November 6, 2013

Hakeem Ullah mahsood

حکیم اللہ محسود کی ہلاکت

…جویریہ صدیق…
یکم نومبر کو شمالی وزیرستان کے علاقے ڈانڈے درپہ خیل میں ڈرون طیاروں کے حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان حکیم اللہ محسود کی ہلاکت سے ایک بار پھر طالبان کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔2004 میں کمانڈر نیک محمد ،2009 میں بیت اللہ محسود اور2013 میں مولوی نذیراور ولی الرحمان پہلے ہی ڈرون کا نشانہ بن چکے ہیں اور اب ایک بار پھر طالبان قیادت کو نشانہ بنایا گیا اور دو امریکی ڈرون حملوں نے حکیم اللہ محسود کے زیر استعمال ایک گاڑی اور ایک مکان کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسودسمیت6افراد ہلاک ہو گئے۔
امریکا دو ہزار چار سے دو ہزار تیرہ تک تین سو چونسٹھ ڈرون حملے کرچکا ہے جس میں ایک اندازے کے مطابق بایس سو چوہتر عسکریت پسند مارے گیے ہیں۔ یکم نومبر کو ایک بار پھر اہم طالبان کمانڈر کو نشانہ بنایا گیا۔
پاکستانی طالبان کے لیڈر حکیم اللہ محسود پہلی مرتبہ 2007 میں پاکستان فوج کے خلاف حملوں کی وجہ سے منظر عام پر آئے اور دوہزار نو میں امریکی ڈرون حملے میں بیت اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد حکیم اللہ محسود تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ بنے۔حکیم اللہ محسود ایک بے رحم عسکریت پسند کے طور پر مشہور تھے۔جنوبی وزیرستان کے ایک گاؤں کوٹکی میں 1978ء میں پیدا ہونے والے حکیم اللہ محسود کسی تعلیمی ادارے سے باقاعدہ تعلیم یافتہ نہیں تھے تاہم انہوں نے ہنگو کے علاقے شاہو کے مدرسے میں کچھ عرصہ دینی تعلیم حاصل کی۔
تحریک کے امیر مقرر ہونے سے قبل وہ تین قبائلی ایجنسیوں خیبر، اورکزئی اور کرم ایجنسی کے کمانڈر بھی رہے چکے تھے۔حکیم اللہ محسود نے امیر کا عہدہ ملتے ہی دہشت گرد کارروائیاں تیز کردیں اور ملک بھر میں دہشت گردی درجنوں کارروائیاں کیں۔
پاکستانی عوامی حلقے اس ہلاکت کے ردعمل آنے کے حوالے سے خدشات کا شکار ہیں تاہم وہ مطمئن بھی نظر آتے ہیں لیکن وفاقی حکومت کو اس کا بات کا افسوس ہے کہ مجوزہ امن مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔ خیبر پختون خواہ کی صوبائی حکومت کی طرف سے خاصا سخت ردعمل آیا جس میں حکیم اللہ محسو د کی موت کو امریکا کی سازش قرار دیا گیا۔
آخری اطلاعات آنے تک خالد سجناں کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ چن لیا گیا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ طالبان کی قیادت پاکستانی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرے گی ؟؟ یا پھر ایک بار پھر آگ اور خون کا کھیل شروع ہوجایے گایہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔۔۔  

No comments:

Post a Comment