سپین کی سپریم کورٹ نے پاکستانی عمران فراست کو ملک بدر کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سے قبل مقامی عدالت نے بھی یہی فیصلہ دیا تھا لیکن عمران فراست نے اس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اسے ملک بدر کرنا آزادی اظہار کے اصولوں کے خلاف ہے تاہم سپین کی اعلیٰ عدالت نے فیصلہ سنایا ہے کہ آزادی اظہار کا مطلب یہ نہیں کہ دوسروں کے عقائد کا مذاق اڑایا جائے اور یہ کہ عمران فراست کے رویے سے سپین کی سا لمیت کو خطرہ ہے۔ عمران فراست نے اکتوبر 2006ءمیں سپین میں سیاسی پناہ یہ کہہ کر حاصل کی تھی کہ اس نے اسلام چھوڑ کر غیر مسلم خاتون سے شادی کرلی تھی جس کے باعث پاکستان اور انڈونیشیا میں اس کی جان خطرے میں ہے۔ تاہم سپین میں رہائش اختیار کرنے کے بعد اس نے اسلام مخالف پراپیگنڈا شروع کردیا۔ دسمبر 2012ءمیں اس نے انتہائی گستاخ مواد سے بھرپور فلم بھی بناڈالی۔ پھر اس نے قرآن پاک کو آگ لگانے کا اعلان بھی کر ڈالا، اس اعلان پر مقامی پولیس نے اسے ایسے اقدام سے گریز کی ہدایت کی اور یہ باز نہ آیا تو بالآخر اسے ملک بدر کرنے کا فیصلہ سنادیا گیا۔ اب عدالت نے بھی اس فیصلے پر مہر لگادی ہے۔
No comments:
Post a Comment