کراچی: جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مسلح ملزمان نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 12 اہلکاروں سمیت 13 افراد جاں بحق اور 15 سے زائد زخمی ہوگئے جبکہ 5 گھنٹے سے زائد وقفے تک جاری رہنے والے آپریشن کے بعد تمام دہشتگردوں کو ہلاک کرتے ہوئے ایئرپورٹ کلئیر کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جدید اسلحہ سے لیس 10 دہشتگرد اولڈ ٹرمینل فوکر گیٹ سے ایئرپورٹ کے اندرونی حصے میں داخل ہوئے جہاں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مزاحمت پر اے ایس ایف کے 4 اہلکار شہید ہوگئے جس کے بعد دہشتگردوں نے دستی بموں سے حملہ کرتے ہوئے ایئرپورٹ کے اندرونی حصے میں جانے کی کوشش کی تاہم دہشتگردوں سے نمٹنے کے لئے پولیس، رینجرز ، پاک فوج سمیت ایلیٹ فورس اور اسپیشل سیکیورٹی یونٹ کے دستوں نے آپریشن میں حصہ لیا اور 5 گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے مقابلے کے بعد تمام 10 دہشتگرد مار گرائے۔ دو طرفہ فائرنگ کے نتیجے میں 8 اے ایس ایف اہلکار، 2 رینجرز اور 2 پولیس اہلکار شہید جبکہ نجی ایئرلائن کا ایک ملازم بھی جاں بحق ہوا۔
ترجمان آئی ایس پی آر کے مطابق ایئرپورٹ کو دہشتگردوں سے کلئیر کرتے ہوئے اسلحہ اور راکٹ لانچرز برآمد کرلئے جبکہ حملے میں کسی قیمتی اثاثے کو نقصان نہیں پہنچا تاہم میڈیا پر چلنے والی فوٹیج میں دکھائی دینے والا دھواں قریب عمارت میں لگی آگ کا تھا۔آئی ایس پی آر ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دوپہر تک ایئرپورٹ کا کنٹرول سول ایوی ایشن کے حوالے کردیا جائے گا جبکہ اس سے قبل علاقے کا مکمل طور پر سرچ آپریشن کیا جائے گا۔ ترجمان رینجرز کے مطابق ہلاک دہشتگردوں سے ملنے والا اسلحہ بھارتی ساختہ ہے تاہم ملزمان کے قبضے سے برآمد ہونے والی 2 خود کش جیکٹس اور 20 دستی بم ناکارہ بنا دیئے گئے ہیں۔
دوسری جانب دہشتگردوں کی جانب سے ایئرپورٹ پر حملے کے بعد شہر بھر کی سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی جبکہ جناح، سول اور عباسی شہید اسپتال میں ہنگامی صورتحال نافذ کردی گئی،جناح اسپتال کی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق اسپتال میں ابتدائی طور پر 6 افراد کی لاشیں اور 15 سے زائد زخمیوں کو لایا گیا جن میں بیشتر اے ایس ایف اہلکار تھے تاہم ہنگامی صورتحال کے باعث پیرا میڈیکل اسٹاف کی اضافی نفری طلب کرتے ہوئے زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ جاں بحق اے ایس ایف اہلکاروں کی شناخت طارق، محمود ، منتظر، عبدالمالک، کیبن کیریو فخرالحسن کے نام سے ہوئی جبکہ چھٹا جاں بحق اہلکار سب انسپکٹر ہے۔
ایئرپورٹ پرحملے کے بعد مختلف ایئرلائنز کی 5 پروازوں کونوابشاہ ایئرپورٹ پراتار لیا گیا جن میں 2 فلائٹس عین حملے کے وقت کراچی پہنچیں تھیں جبکہ عین حملے کے وقت کراچی سے لاہورجانے والی پروازتیار تھی جسے معطل کردیا گیا۔ کراچی آنے والی تمام پروازوں کو سکھر، نواب شاہ، کوئٹہ اوردیگر شہروں میں قائم ایئرپورٹس کی طرف موڑ دیاگیا۔ کراچی ایئرپورٹ پردہشت گرد حملے کے بعد نوابشاہ ایئرپورٹ پرایمرجنسی نافذکردی گئی، سول ایوی ایشن اتھارٹی ذرائع کے مطابق پی آئی اے، انڈس اورشاہین ایئرلائنز کی اسلام آبادسے کراچی جانے والی 3 پروازوں سمیت 5 طیاروں کو نوابشاہ ایئرپورٹ لینڈ کرایا گیا ہے۔
ادھروزیراعظم نواز شریف نے ڈی جی رینجرز سندھ اورسیکیورٹی اداروں کوفوری کارروائی کی ہدایت کی اور کہا کہ جتنا جلدی ممکن ہو دہشتگردوں کو شکست دیتے ہوئے ایئرپورٹ پر موجود تمام مسافروں کا تحفظ یقینی بنایا جائے جبکہ واقعہ کے فوری بعد وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ، وزیراطلاعت شرجیل میمن اور ڈی جی رینجرز میجر جنرل رضوان اختر ایئرپورٹ پہنچ گئے اور آپریشن کی خود نگرانی کی۔
موقع پر موجود ايك عينی شاہد سرمد حسين نے ايكسپريس كو بتايا كہ وہ پی آئی اے ميں انجينئر ہيں اوراپنے معمول كے فرائض انجام دے رہے تھے كہ اچانك فائرنگ كی آوازيں آنا شروع ہوگئيں اور ساتھ ہی كئی دھماكے بھی سنائی دیئے، اچانك حملے سے بھگڈر مچ گئی اور خوف و ہراس پھيل گيا جبکہ انہوں نے تيسری منزل سے چھلانگ لگا كر اپنی جان بچائی، ايك اور عينی شاہد امتياز نے بتايا كہ ملزمان نے بھاری بيگ اپنی كمر پر لادے ہوئے تھے اور وہ ہائی روف سے اترے جس كے بعد ٹرمينل كی جانب بڑھے ، اس دوران ايئرپورٹ سيكيورٹی فورس كے اہلكاروں نے ان پر فائرنگ كی ليكن حملہ آور ان پر فائرنگ كرتے ہوئے آگے كی جانب بڑھتے رہے ۔
No comments:
Post a Comment