July 6, 2014

غیرت مند کی درخواست۔۔۔تھانیدار کے نام





تھانیدار صاحب!میرا نام ’’ماما مودا‘‘ ہے‘ میں ایک جدی پشتی غیرت مند انسان ہوں‘ میں نے آج کے جدید دور میں بھی اپنے گھر میں کیبل نہیں لگوائی‘ صرف ڈش پر گزارہ ہے۔میری بیٹی ’’نیک پروین‘‘یونیورسٹی میں لڑکوں کے ساتھ پڑھتی ہے لیکن اس کے باوجود اس کی غیرت مندی کی مثالیں زبان زدِ عام ہیں۔اُس نے آج تک کسی لڑکے سے بات نہیں کی‘ صرف اپنی سہیلیوں سے ہی رابطہ رکھتی ہے ‘ اس کی ایک سہیلی نے پچھلے ہفتے اسے نئے ماڈل کا آئی فون گفٹ کیا تھا اور کل ایک سونے کا لاکٹ بھی دیا ہے۔میری نیک پروین اپنی اِس سہیلی سے اتنی محبت کرتی ہے کہ دونوں رات رات بھر فون پر باتیں کرتے ہیں ۔میں نے ایک دفعہ اپنی بیٹی سے کہا تھا کہ کسی دن اپنی سہیلی کو اپنے گھر کھانے پر بلانا‘ یہ سنتے ہی وہ جلدی سے بولی۔۔۔’’ابو! میری سہیلی غیر مردوں سے بات نہیں کرتی‘‘۔سبحان اللہ۔۔۔تھانیدار صاحب یہ ہوتی ہیں غیرت مندی کی علامتیں۔ آپ کو بتاتا چلوں کہ میری بیٹی کی سہیلی بھی اسی کی طرح غیرت مند ہے‘ عام لڑکیوں کی طرح میک اپ وغیرہ بالکل نہیں کرتی‘ ایک دفعہ میں نے اپنی بیٹی کو کہا تھا کہ تم بھی اپنی سہیلی کو کوئی میک اپ کٹ وغیرہ گفٹ کردو‘ لیکن میری بیٹی کہنے لگی کہ ابومیری سہیلی میک اپ نہیں کرتی‘ آپ اس کے لیے کوئی اچھا سا آفٹر شیو لوشن لا دیں۔۔۔!!!
عالی جاہ! میں نے ساری زندگی غیرت کے ساتھ گزاری ہے‘ میری بیوی کا نام ’’غیرت بی بی ‘‘ ہے۔سارا محلہ ہماری غیرت مندی کا قائل ہے‘ میری بیوی تو اتنی غیرت مند ہے کہ اس نے روپے پیسے رکھنے کے لیے آج تک پرس نہیں خریدا۔۔۔کہتی ہے کہ پرس رکھوں گی تو کوئی لوفر اسے چھیننے کی کوشش کرے گا لہذا جب پرس کے بغیر ہی کام چل سکتا ہے تو کیوں اتنی فضول خرچی کی جائے۔تھانیدار صاحب! میری غیرت مندی ہی میرا کل اثاثہ ہے‘ مجھے کامل یقین ہے کہ جو کچھ میرا دل کہتا ہے وہی حقیقت ہے‘ جو میں سوچتا ہوں وہی قابل توجہ ہے‘ جو میری عقل کہتی ہے وہی حرفِ آخر ہے۔ ایک غیرت مند محبِ وطن ہونے کے ناتے میرا ایمان ہے اس ملک میں صرف غیرت مندوں کو ہی رہنے کا حق ہے‘ بے غیرتوں کو ٹھڈے مار کر سرحد پار دھکیل دینا چاہیے۔میری ساری دلیلیں برحق ہیں لیکن عالی جاہ۔۔۔ ایک ناہنجار انسان میری ان دلیلوں پر اختلاف کرنے کی جرات کرتا ہے‘ یہ بدبخت نہ صرف مجھے غلط کہتا ہے بلکہ ایک دفعہ اس نے سر عام مجھے ’’بونگا‘‘ کہہ کر بھی سب کے سامنے ذلیل کیا ہے ۔ میری ذاتی رائے میں اس شخص کو واجب القتل قرار دینا عین ثواب ہوگا‘ کاش کوئی عالم دین اس بارے میں فتویٰ صادر فرما دیں۔ اِس لفنگے کا اصل نام تو مجھے پتا نہیں لیکن اس کے کرتوت اور شکل بتاتی ہے کہ اس کا نام ’’بے غیرت ‘‘ ہونا چاہیے۔
تھانیدار صاحب! میں نے ایک دفعہ اسے کہا کہ اگر اسامہ بن لادن واقعی مر چکا ہے تو امریکہ اس کی کوئی وڈیو کیوں نہیں دکھاتا؟ میرا سوال سن کر یہ خبیث انسان زور سے ہنسا اور کہنے لگا’’اگر اسامہ زندہ ہے تو القاعدہ اس کی کوئی وڈیوکیوں نہیں دکھاتا؟‘‘۔اسی طرح ایک دفعہ میں نے کہا کہ پاکستان کبھی نہیں ٹوٹ سکتا۔۔۔تو یہ شیطان صفت انسان تیزی سے بولا’’لیکن ایسا تو ایک دفعہ ہوچکا ہے‘‘۔ عالی جاہ ذرا ملاحظہ فرمائیں کہ یہ سازشی انسان کس قسم کی سوچ رکھتاہے‘ یقین کریں اس کے بعض جوابات تو سراسرغیرت مندی کو للکارنے کے زمرے میں آتے ہیں‘ مثلاً میں نے ایک دفعہ کہا کہ امریکہ ڈرون حملوں میں بے گناہوں کو مار رہا ہے۔۔۔یہ سنتے ہی اِس نے گھور کر میری طرف دیکھا اور کہنے لگا’’ڈرون میں داغا جانے والا ایک میزائل لگ بھگ 70 ہزار امریکی ڈالر مالیت کا ہوتاہے‘ آخر امریکہ اتنے مہنگے طریقے سے بے گناہوں کو کیوں مار رہا ہے؟ اگر بے گناہوں کو ہی مارنا ہے تو عام سے بم کیوں نہیں استعمال کرتا؟؟؟‘‘ میں نے غصے سے کہا ’’بدتمیز انسان! کیا تم یہ کہنا چاہتے ہو کہ امریکہ بے گناہوں کو نہیں مار رہا؟؟؟‘‘ میری بات کے جواب میں اِس کے ہونٹوں پر پھر بیہودہ سی مسکراہٹ ابھری اور کہنے لگا’’اگر ایسی بات ہے تو امریکہ نے اپنے سب سے بڑے دشمن اسامہ بن لادن کو ہلاک کرتے وقت اس کے بیوی بچوں کو کیوں چھوڑ دیا؟؟؟‘‘۔۔۔جناب عالی! یہ بات سن کر میری برداشت جواب دے گئی اور میں نے اس کمینے کو کھری کھری سنا دیں۔تھانیدار صاحب!مجھے شک ہے کہ یہ اسرائیل کا ایجنٹ ہے اور ہماری غیرت مارنے کے مشن پر یہاں تعینات ہے۔آپ اس کی باتیں سنیں گے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ اس کے دماغ میں کتنا فتور بھرا ہوا ہے‘ کہتا ہے کہ یوٹیوب کھول دینی چاہیے ۔ میں نے اِسے غیرت دلائی کہ بے شرم انسان ‘ یو ٹیوب پر گستاخی سے بھرپور مواد موجود ہے اور تم پھر بھی کہہ رہے ہو کہ یوٹیوب کھول دینی چاہیے۔۔۔تو میرے قریب ہوکر خوفناک سا منہ بنا کر بولا’’لگ بھگ سارے اسلامی ملکوں میں ممنوعہ وڈیو پرفلٹر لگا کریو ٹیوب عام کھلی ہوئی ہے۔۔۔تو کیا وہ غلط ہیں؟‘‘ تھانیدار صاحب! کیا واقعی ایسا ہے؟ میرا خیال ہے یہ جھوٹ بول رہا ہے‘ میرا تو خیال ہے کہ ہمیں چاہیے ہم یوٹیوب کو ہمیشہ کے لیے ختم کرکے اس کی جگہ اپنی یو ٹیوب کھولیں جس کا نام ہو’’غیرت مند ٹیوب‘‘۔
تھانیدار صاحب! اس سے پہلے کہ وقت گز ر جائے ‘ اسے فوری طور پر گرفتار کرکے کسی ایسے مقام پر منتقل کریں جہاں اس کی چیخیں سننے والا کوئی نہ ہو۔۔۔میرا خیال ہے تونسہ شریف بہتر رہے گا۔۔۔اورہاں۔۔۔یاد رہے کہ یہ شخص نمازیں بھی پڑھتاہے اور مختلف سورتیں بھی اسے فر فر یاد ہیں‘ ظاہری بات ہے کافروں نے پوری تیاری کے ساتھ اِسے یہاں بھیجا ہے ۔ یہ شخص دھیرے دھیرے اپنا زہر سب لوگوں میں منتقل کر رہا ہے‘ جب آپ اسے گرفتار کریں تو احتیاطً اس کی قمیص اتروا کر کمر بھی دیکھ لیں ‘ مجھے پورا یقین ہے اِس نے کوئی نہ کوئی ’’ٹیٹو‘‘ بھی بنوا رکھا ہوگا۔بظاہر یہ شخص مسلمانوں کے حلیے میں ہی لگا پھرتاہے لیکن غیرت کے معاملے میں بالکل کورا ہے‘ میں نے کئی دفعہ اس کے گھر کے دروازے کی جھری میں سے جھانک کر دیکھا ہے‘ یہ اپنی جوان جہان بیوی کے ساتھ یسوپنجو کھیل رہا ہوتاہے۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یہ مردودانسان ہمیشہ غیر ملکی چیزیں خریدنے کو ترجیح دیتا ہے‘ ابھی دو دن پہلے میں نے اسے کافروں کا پرفیوم خریدتے دیکھا ہے حالانکہ اگر یہ مسلمان ہوتا تو ’’حافظ کا عطر‘‘ خریدتا۔اُمت مسلمہ کے مسائل کی بھی اسے کوئی پروا نہیں‘ برما‘ فلسطین ‘ صومالیہ اور افغانستان کے مسلمانوں کے لیے چندہ دینے کی بجائے محلے کے دوٹکے کے سبزی فروش کے بیمار بیٹے کے لیے مہنگی مہنگی دوائیاں خرید لاتاہے‘اہل محلہ کے مطابق اس کو نماز میں قیام کے دوران غلط طریقے سے ہاتھ باندھے ہوئے بھی پایا گیا ہے۔تھانیدار صاحب! میں نے ایک محب وطن اور غیرت مند ہونے کے ناتے آپ کو ساری تفصیل لکھ دی ہے‘ اب آپ کا یہ فرض ہے کہ اِس فتنے کو مزید پھیلنے سے روکیں ورنہ مجھ جیسے غیرت مند زہر کھا کر مرجائیں گے۔اس درخواست پر محلے کے پندرہ معتبر غیرت مندوں کے بھی دستخط موجود ہیں‘ مزید چاہیے ہوں تو بتا دیجئے گا‘ میں کسی سے کہہ کے انتظام کروا دوں گا۔ آپ کی داد رسی کا طالب۔۔۔ماما مودا (غیرت مند)

No comments:

Post a Comment