سر سسيد احمد خان اورا بنگال سے نفرت کا اظھار پنجابيون پر جھوٹا الزام کے بنگال کو توڑنے ميں پنجاب کا ھاتھہ ھے
مھاجر کميونٹی کا پھلا ليڈر ۱۸ دسمبر۱۸۸۷ کو بارہ دری قيصر باغ کو فرماتے ھيں اس اجلاس ميں ھندوستان کے لھکنو کے لوگ شامل ھوئےاوودھ کے نواب اور شيئہ سنی دونوں طرف کےاعلی زات کے مسلمان اس اجلاس مين شريک تھے يے وہ لوگ تھے جو سلطنت برطانيہ کے سچے وفادار تھے منشی امتياز علی اس کے چيئر پرسن تھے جو اودھ کا تلوکدار کے ليگل ايڈوائزر تھے اس ميں سد شيخ پٹھان اور وہ سب لوگ شريک تھے جو انگلستان کی يونيورسٹی سے پڑھ کر آئے اور آرمی يا گورنمنٹ ميں شامل تھے
يے سلطنت برطانيہ کے اس فيصلہ کے خلاف تھا جس ميں ھندوستان ميں نوکری کا معيار ميرٹ کو قرار ديا جس سے بنگال کے کچھہ نوجوان سيليکٹ ھو گئے آپ نے تاليوں کی گونج ميں کھہا کيا بنگال کے چوھے اب ھم سيو اور اشرافيہ پر حکمران ھونگے جو کھانے کی ميز پر ايک چھری ديکھہ کر ميز کے نيچے چھپ جاتے ھيں کيا بھادر پٹھان اور اوودھ کے اشرافيہ ان بزدل بنگاليوں کو حکمران مان ليں احساس تکبر ميں ڈوبی يے تقرير اور سرسيد کا مرتے دم تک بنگال سے نفرت کا اظھار کيا يے ايک مسلمان رھنما کو زيب ديتا ھے
علی گڑھ يونيورسٹی مين بنگاليوں کا داخلہ منع تھا وھاں صرف اشرافيہ داخلہ لے سکتے تھے انھوں نے ان لوگوں کو اکھٹا کيا اور مدراس کی طرف مارچ کرنے کو کحہا ان کا فرمانا تھا کے رب نے اشرافيہ کو حکمرانی کے لئے بنايا ھے بنگالی نچلی زات کے لوگ ھيں ان کی حکمرانی قبول نھيں
الشمس البدر ميں کوئی پنجابی نھيں تھا وہ سب بنگال سے نفرت کرنے والے تھے اور سرسيد کے پييروکار تھے ياو رھے سقوط بنگال تک تمام پاکستان کی ايڈمنسٹريشن مھاجر تھی جن کو بنگال کی حکومت گوارہ نا تھی
يے گناہ بھٹو نے کيا سندھی قوم کو جگايا اس کو تعليم کی اھميت سے آگاہ کيا مھاجر اسکے خلاف اٹھے اور سندھ ميں کوٹہ سيسٹم کو حق تلفی کحھا سندھی جتنا پڑھ لکھہ جائے ان کے نزديک جاحل ھی رھے پنجابی ان کے نزديک ايک اجڈ قوم ھيں پٹھان دھشتگرد بلوچ ڈاکو غرض صرف احساس تکبر ميں ڈوب چکے ھيں
الطاف حسين آج اسی تکبر ميں سرسيد کے خيالات کو لے کر آگے بڑھ رھے ھيں اسي تکبر ميں اکبر اويسی ھندوستان ميں بيان دے رھا ھے
پاکستان بنانے ميں سب سے بڑھی وجہ اور رول نواب اور ان کے سرمايہ کا رھا جو جانتے تھے ھندوستان ميں ميرٹ سسٹم ھو گا پاکستان ميں ان کی اجارہ داری ھو گی
سندھ اوودھ يا لھکنو نھيں
سندھی مھمان نواز ھيں ليکن اپنی دھرتی کو بچانا جانتے ھيں
لياقت علی خان نے ايوب کھوڑو کو سخت وارننگ دی جب گرومندر پر مسلمان ھندو لوگوں کو قتل کر رھے تھے تم ان کو کيسے بچا رھے ھو جب کے دھلی ميں مسلمان قتل ھو رھے ھيں يھاں سے قائد اعظم اور لياقت علی کے اختلاف شروع ھوئے بقول فاطمہ جناح وہ لياقت علی خان سے ملتے نھيں تھے انھوں نے اپنا مشھور زمانہ نظریہ آبجيکٹيو پيش کيا جس کے تحت پاکستان ايک نظرياتی ملک اور صرف مسلمانوں کےلئے بنا
اس وجہ سے پاکستان کے پھہلے وذير قانون جوگيندر لال نے استعفہ دے ديا
ضياالحق اسی آبجيکٹيو کو لے کر چلا
سقوط ڈھاکہ کے تانے بانے سرسيد سے شروع ھوئے اب اسی جگہ سے سقوط پاکستاں کی تحريک شروع ھو چکی ھے
No comments:
Post a Comment