راچی – کراچی کے ایک بڑے رہائشی علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے حکام اپنی حدود میں عسکریت پسندوں کے امکانی خطرات کے ردعمل میں علاقے کے رہائشیوں اور کاروباری اداروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی خاطر فیصلہ کن اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
اتھارٹی کے ترجمان ریٹائرڈ کرنل رفعت حسین نقوی نے رواں ماہ کے اوائل میں سینٹرل ایشیا آن لائن سے گفتگو میں کہا تھا کہ ڈی ایچ اے نے رہائش گاہوں اور کاروباری اداروں کے سروے کا آغاز کر دیا ہے۔ ان کے بقول اس اقدام کا مقصد ڈی ایچ اے کی حدود میں عسکریت پسندوں کی امکانی موجودگی کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اطلاعات ملی ہیں کہ عسکریت پسند ان علاقوں میں گھس گئے ہیں جو ڈی ایچ اے کی حدود میں آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نا پسندیدہ عناصر کو اپنے علاقوں سے دور رکھنے کے اقدامات اٹھائیں گے۔
کرنل نقوی نے کہا کہ ہماری درجنوں ٹیموں نے 29 جولائی سے گھر گھر سروے کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد رہائشی علاقوں میں رہنے والے ہر شخص، کاروباری مراکز اور ڈی ایچ اے کی حدود میں رہنے یا وہاں کام کرنے والے تمام افراد کے بارے میں بنیادی معلومات جمع کرنا ہے۔ سروے سے جمع ہونے والی معلومات کا تجزیہ کیا جا رہا ہے اور اسے ایک کمپیوٹرائزڈ ڈیٹابیس میں محفوظ کر دیا جائے گا تاکہ کسی ناگہانی صورت حال میں پولیس اور رینجرز فوری کارروائی کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈی ایچ اے میں تحفظ کی فراہمی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ تحفظ کے ان منصوبوں میں تعاون کریں۔
حفظ ماتقدم کے طور پر سیاسی جماعتوں کے دفاتر کی بندش
نقوی نے کہا کہ تحفظ میں اضافہ کرنے اور امکانی خطرات کے خاتمے کے لیے حکام نے حال ہی میں ڈی ایچ اے میں موجود سیاسی جماعتوں کے دفاتر کو بند کرا دیا ہے۔ ان کے بقول ان دفاتر کی موجودگی حدود کے قواعد کی خلاف ورزی تھی۔
انہوں نے کہا کہ 11 مئی کے انتخابات سے قبل بعض سیاسی جماعتوں نے غیر قانونی طور پر اپنے دفاتر قائم کر لیے تھے جس کے نتیجے میں سلامتی کے مسائل پیدا ہو رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بعض سیاسی جماعتیں عسکریت پسندی کی حمایت کرتی ہیں جبکہ دیگر اس کا ہدف بنتی ہیں۔
کرنل نقوی نے بتایا کہ اتھارٹی نے اس کے بعد سے سیاسی جماعتوں سے کہا ہے کہ وہ بوریا بستر گول کریں، دفاتر کو بند کر دیں اور علاقے میں کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمی سے احتراز کریں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس کا مقصد ڈی ایچ اے کو دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر سے محفوظ رکھنا ہے۔
رہائشیوں کی جانب سے اس منصوبے کا خیر مقدم
ڈی ایچ اے کے بیشتر رہائشی اور کاروباری مالکان سلامتی کے خدشات کے بارے میں آگاہ ہیں اور اپنے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے حکام کی کوششوں کی تائید کرتے ہیں۔
ڈی ایچ اے کے رہائشی ڈاکٹر رامیش بھروانی نے سینٹرل ایشیا آن لائن سے گفتگو میں کہا کہ اس طرح کے پیشگی حفاظتی اقدامات ڈیفنس کے علاقوں کو دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر سے محفوظ رکھنے کے حوالے سے اہم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈی ایچ اے کی حفاظتی مہم پٹیل پاڑہ میں حال ہی میں پیش آنے والے ایک واقعے کے بعد شروع ہوئی ہے۔ اس واقعے میں ایک گھر کے اندر چھپے ہوئے عسکریت پسند بم بنانے کی کوشش کر رہے تھے کہ اچانک دھماکہ ہو گیا۔
جرائم کی تحقیقات کے محکمے کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس محمد فیاض خان نے کہا کہ 20 جولائی کو ہونے والے دھماکے میں لشکر جھنگوی کے تین اراکین مارے گئے جبکہ عمران نامی ایک زخمی ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
عمران نے پولیس کو تفتیش کے دوران بتایا کہ لشکر جھنگوی کے ہلاک ہونے والے اراکین میں سے ایک متین الدین نے حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہہ کی شہادت کی یاد میں منائے جانے والے دن یوم علی کے موقع پر نکلنے والے جلوسوں پر حملوں سے چھ ماہ قبل یہ گھر کرایے پر لیا تھا۔
ماضی میں کراچی میں ہدف بنا کر کی گئی کارروائیوں کے بعد جرائم پیشہ عناصر نے اپنے خفیہ ٹھکانے ڈی ایچ اے منتقل کر دیے تھے۔
ماضی میں ڈی ایچ اے میں عسکریت پسندوں کے حوالے سے پیش آنے والے واقعات میں دسمبر 2011 میں پولیس کے ہاتھوں کراچی میں تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ قاری شاہد کی ہلاکت، ستمبر 2011 میں سی آئی ڈی کے سربراہ چوہدری اسلم کی رہائش گاہ پر خودکش ٹرک بم دھماکہ (جس میں وہ محفوظ رہے) اور اکتوبر 2010 میں عبد اللہ شاہ غازی کے مزار پر دو خودکش بم دھماکے شامل ہیں۔
خان نے سروے منعقد کرنے کے فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس سے حکام کو ڈی ایچ اے کے رہائشیوں اور کاروباری اداروں کو ہر ممکن حد تک بہترین تحفظ فراہم کرنے کا موقع ملے گا۔
No comments:
Post a Comment